Ø+سین مجروØ+

رخشِ مفاد Ùˆ مصلØ+ت! مُنہ میں ذرا لگام Ù„Û’
اپنے غبار و گرد سے جھک کے دُعا سلام لے
اے میری دسترس کی شام! مجھ میں کوئی دیا جلا
نیند کھڑی ہے منتظر کب مرا ہاتھ تھام لے
میں ترا مبتلا سہی‘ لیکن ترا گدا نہیں
خواہشِ خود سپردگی‘ مجھ سے بھی کوئی کام لے
کرنا ہے کل جو فیصلہ آج ہی کر اے زندگی!
وقت پہ منØ+صر نہ ہو، ہاتھ میں انتظام Ù„Û’
آیا ہے تیرے پاس دل پیار کی اشرفی لئے
Ø+سنِ مطالبہ شعار دولتِ خواہشِ خام Ù„Û’
یورشِ Ø+ُسن صلØ+ کر والیٔ ملکِ چاہ سے
مسندِ عشق کے عوض اُس کے سبھی غلام لے
کارِ جنوں Ù…Ø+ال تھا آمد Ùˆ آمدن Ú©Û’ بیچ
دل بھی یہ Ø·Û’ نہ کر سکا کس طرØ+ درہم Ùˆ دام لے​